شاعری اور سماج

Photo of author

Author name

شاعری اور سماج
زرا سوچیئے جب بچوں کو چھوٹی کلاسوں سے ہی اردو کی رومانوی شاعری پڑھائی جائے گی تو اس کے نوخیز ذہنوں پر کیا منفی اثرات مرتب ہونگے۔ اردو میں صرف رومانوی شاعری ہی ہوسکتی ہے۔ یہ زبان اخلاقی، اصلاحی، معاشرتی مسائل اور مزاحمتی و نظریاتی شاعری کے لیے موزوں ہی نہیں ہے۔ کیونکہ اردو کی شروعات ہی بطور درباری زبان کے ہوئی تھی اس زبان کا خمیر ہی شاہوں اور امراء کی چاپلوسی کرنے کے لیے اٹھایا گیا تھا۔ اسی لیے اعدو کے تمام بڑے اور مشہور شعراء رومانوی شاعر تھے۔ حتی کہ فیض اور فراز جنھوں نے مزاحمتی و نظریاتی شاعری بھی کچھ کی ہے تاہم عوام میں انکی مقبولیت کی وجہ ان دونوں کی رومانوی شاعری ہی ہے۔
افلاطون شاعری کا شدید مخالف تھا۔ اس نے اپنی کتاب ریپبلک میں شاعری پر کھل کر تنقید کی ہے اس کے زمانے میں بھی سکول میں بچوں کو زیادہ تر قدیم یونانی شاعری پڑھائی جاتی تھی جیسے کہ ہومر کی ایپک شاعری۔ اسکا موقف بھی یہی تھا کہ شاعری ایک آئیڈیل معاشرے کی تشکیل میں رکاوٹ ہے کیونکہ شاعری خواب و خیالات کا مجموعہ ہوتی ہے۔ اس میں حقیقت سے نظریں چرانی اور مسائل کا مردانہ وار مقابلہ کرنے کی بجائے مسائل کا رونا رویا جاتا ہے۔ شاعری انسان کو بزدل اور غمگین بناتی ہے۔ یہ جذبات و احساسات کو کنٹرول کرنے کی بجائے ابھارتی ہے۔ شاعری جھوٹ اور ہیجان کا مجموعہ ہوتی ہے یہ اخلاقی اقدار کو تباہ کرتی ہے۔
شاعری کے موضوعات عموماً غیر منطقی اور غیر سماجی ہوتے ہیں۔ اردو شاعری کی تو جیسے عرض کیا سب سے بڑی خامی ہی یہی ہے کہ یہ رومانوی شاعری کے علاوہ اور کسی قسم کی شاعری کے لیے موزوں نہیں ہے چھوٹی عمر میں جب بچوں کو رومانوی نظمیں اور غزلیں پڑھائی جائیں گی تو ان کا سوچنے کا ڈھنگ عاشقوں اور مجنوں والا بن جائے گا۔ شاعری نوجوانوں کے اذہان کو پراگندہ کرتی ہے انھیں زندگی کا واحد مقصد عشق کرنا دکھائی دیتا ہے۔ اور وہ اپنی جوانی کے ایام عشق معشوقی کے خارزاروں میں گزارنے لگتے ہیں زندگی کے اصل مقصد سے انکی توجہ ہٹ جاتی ہے۔
اب ایک طرف تو ہماری ریاست بچوں کو اردو کی رومانوی شاعری پڑھاتی ہے ان کے جذبات کو مہمیز لگاتی ہے وہیں دوسری طرف مذہبی پابندیاں لگا کر ان کے احساسات کو دبانے کی کوشش کرتی ہے۔ اس کا لازمی نتیجہ نفسیاتی اور جذباتی کشمکش اور شخصی ہیجان کی صورت نکلتا ہے۔ اوپر سے ہمارے معاشرے میں حد سے زیادہ موجود جنسی گھٹن اور آزادانہ اختلاط پر عائد پابندیاں ایک شاعر اور عاشق مزاج اور کنفیوژڈ نوجوان کو بے راہروی اور غیر اخلاقی پستی کی طرف دھکیل دینے کے لیے کافی ہے۔ یہی وجہ ہے میرا ماننا ہے کہ ہماری اخلاقی اور سماجی اقدار کی زبوں حالی میں اردو شاعری کا ایک کلیدی کردار ہے۔
وقاص صارم

Leave a comment